نور و ظلمات میری قید میں ہیں ؟
کیا یہ دن رات میری قید میں ہیں ؟
تو کہے تَو اِنہَیں رِہا کردوں
کچھ سوالات میری قید میں ہیں
قید میں خوش ہُوں سُن کے یہ افواہ
اختیارات میری قید میں ہیں
اِک اشارے کی دیر ہے ورنہ
سب طلسمات میری قید میں ہیں
وقت لا علم ہے ابھی شاید
چند لمحات میری قید میں ہیں
حُسن کو اپنے تُو سنبھال کے رکھ
ابھی جذبات میری قید میں ہیں
محورِ کائنات ہُوں ضامنؔ
انقلابات میری قید میں ہیں
ضامن جعفری