کچھ بھی ہوجائے پریشاں نہیں ہوتا کوئی

اب کسی بات پہ حیراں نہیں ہوتا کوئی
کچھ بھی ہوجائے پریشاں نہیں ہوتا کوئی
عقل نے ڈال دیے جب سے جنوں پر تالے
خود سے بھی دست و گریباں نہیں ہوتا کوئی
سر بَہ سجدہ ہُوئے اِک روز ملائک پھر بھی
قائلِ عالمِ امکاں نہیں ہوتا کوئی
گوشہِ عافیت اِک سب کے ہے اندر موجود
جانے کیا سوچ کے مہماں نہیں ہوتا کوئی
چشمِ گریاں سے ٹَپَک پڑتا ہے ضامنؔ یہ سوال
کیسا گلشن ہے غزل خواں نہیں ہوتا کوئی
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s