کوئی کَشِش مُجھے گُلشَن میں ڈال دیتی ہے

بَلا کی آگ مِرے تَن میں ڈال دیتی ہے
ہر ایک یاد اِک اُلجَھن میں ڈال دیتی ہے
گئے زَمانوں کی زَنجیر کھینچ کَر مُجھ کو
کِسی کی یاد کے آنگَن میں ڈال دیتی ہے
میں سوچتا ہُوں زمانے سے دوستی کَرلُوں
مُنافِقَت مُجھے اُلجھَن میں ڈال دیتی ہے
خزاں رسیدہ ہے لیکن میں کیا کروں ضامنؔ
کوئی کَشِش مُجھے گُلشَن میں ڈال دیتی ہے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s