کوئی تو ہے جسے میں نے یہ سب سنایا ہے

ہر ایک غم کو جو ہنس کر گلے لگایا ہے
ہر اِک کے ساتھ ترے نام کا حوالا ہے
فصیلِ قلب و نظر سے پلٹ تو آیا ہوں
ترے حصار میں لیکن شگاف آیا ہے
حسابِ سود و زیاں میں اُلجھ کے کیا دیکھیں
ہمیں یقین ہے، کھویا نہیں ہے، پایا ہے
کوئی تو ہے یہاں میرا بھی رازداں ضامنؔ
کوئی تو ہے جسے میں نے یہ سب سنایا ہے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s