کسی کو پِھر نظر انداز کر دیا میں نے

زمانے بھر پَہ عیاں راز کر دیا میں نے
کسی کو پِھر نظر انداز کر دیا میں نے
صدائے درد کسی کو جہاں گراں گذری
شکستہ دل کو وَہیں ساز کر دیا میں نے
سماعتوں کو ہُوا ناگوار جو لہجہ
وہ لوحِ مَرقَدِ آواز کر دیا میں نے
دلوں کی بات کسی ایک کو تَو کہنی تھی
حضور! لیجیے! آغاز کر دیا میں نے
نظر پَہ حُسن کو دیکھا کہ اعتماد نہ تھا
سو دل کو حُسن کا ہَمراز کر دیا میں نے
خرد کو اہلِ خرد کُچھ نہ دے سکے ضامنؔ
جنوں کو باعثِ اعزاز کر دیا میں نے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s