کنارِ آب اگر گھر بناؤ دیکھ تو لو
کدھر کے رُخ پہ ہے، پہلے بَہَاؤ دیکھ تو لو
سفر پہ جاؤ بڑے طمطراق سے لیکن
لگا سکو گے کنارے پہ ناؤ دیکھ تو لو
تمام زخم نہیں ہوتے ایک جیسے کبھی
گمان سے بھی نہ گَہرا ہو گھاؤ دیکھ تو لو
تمہاری چشمِ کرَم نے جو گُل کِھلائے ہیں
بس اِک نَظَر ہی سہی، آؤ آؤ دیکھ تو لو
نہ ہانکو ایک ہی لاٹھی سے ظالم و مظلوم
چراغ کس کا ہے پہلے ہَواؤ دیکھ تو لو
تُم اپنی اَنجمنِ ناز سے نکل کے کبھی
ہماری بزم کا بھی رَکھ رَکھاؤ دیکھ تو لو
قدم قدم پہ ہے بزمِ اَنا سجی ضامنؔ
شریکِ بزم نہ ہونا پہ جاؤ دیکھ تو لو
ضامن جعفری