وہ کہتے ہیں رازِ محبت آپ ہی طشت از بام کریں گے
پہلے ہم سے عشق جتایا اب ہم کو بد نام کریں گے
پڑھ تو لیا اقرارِ محبت آنکھوں میں بس کافی ہے!
حَرف و بیاں تک آئیں گے کیا؟ بات کو اب کیا عام کریں گے؟
میخانے میں بھیڑ ہے، آؤ! اَور کہیں پر بیٹھیں گے
کان کھنکتے بول سنیں گے، آنکھ سے رقصِ جام کریں گے
بسنے دو ہمارے دل میں تم اِن کالی کافر آنکھوں کو
گھر ہے خدا کا وہ خوش ہو گا کفر کو جب اسلام کریں گے
ضامنؔ! وہ مل جائیں کہیں تو کہنا ہم نے پوچھا ہے
کب تک آنکھ میں دم اٹکے گا کس دن پورا کام کریں گے
ضامن جعفری