کچھ دِنوں تَک تَو اُنہیں شوقِ مسیحائی رَہا
پِھر فقَط میں اُور جنونِ آبلہ پائی رَہا
کوچہِ اقدار میں اَچّھا رَہا اپنا قیام
ہم کو آسانی یہ تھی ہر دَرد آبائی رَہا
ایک بھی مانی نہ دُنیا کی ، سَدا اپنی کہی
اہلِ دانش! تم سے بہتر تَو یہ سودائی رَہا
اُن کا یہ احسان تھا ہر دَم تصوّر میں رَہے
اِس لیے اہلِ وفا کو پاسِ تنہائی رَہا
اُنگلیاں اُٹھتی رہیں ہر گام اہلِ جہل کی
زندگی بَھر مجھ کو ضامنؔ فخرِ رُسوائی رَہا
ضامن جعفری