وہ جانے کیوں مجھے اِتنا حسیں معلوم ہوتا ہے

ہر اِک انداز اُس کا دل نشیں معلوم ہوتا ہے
وہ جانے کیوں مجھے اِتنا حسیں معلوم ہوتا ہے
نظر سے دُور ہے دل سے قریں معلوم ہوتا ہے
وہ ساحر ہے مگر ساحر نہیں معلوم ہوتا ہے
تلطّف حسنِ جاناں کا بھری محفل میں کیا کہیے
کہ یہ ہوتا کہیِں ہے اُور کہیِں معلوم ہوتا ہے
خمار آلود نظروں میں ہیں کیا کیا رفعتیں پنہاں
مجھے ضامنؔ! فلک مثلِ زمیں معلوم ہوتا ہے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s