وہ اگر ٹُوٹ کے بِکھرا ہو گا

کیسے اپنے کو سَمیٹا ہو گا
وہ اگر ٹُوٹ کے بِکھرا ہو گا
ایک رَٹ دل نے لگا رکّھی ہے
"چاند کس شہر میں اُترا ہو گا”
نئی دولت جو یہ ہاتھ آئی ہے
میرے دل کا کوئی ٹکڑا ہو گا!
چاند تاروں کو ہَٹا دے کوئی
یہ مری آہ کا رَستا ہو گا
دولتِ غم ہے تمہارے دم سے
تم نہیں ہو گے تو پھر کیا ہو گا
اب ہیں اہداف خلوص اور وفا
اب ہر اِک زخم ہمارا ہو گا
زندگی رہنِ گماں ہے ضامنؔ
وہ مجھے دیکھنے آتا ہو گا
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s