نظروں کا تصادم ہے ہم کو تمہیدِ شکستِ پیمانہ

ہیں مستِ بادہِ حُسنِ صَنَم کیا رُخ کریں سُوئے میخانہ
نظروں کا تصادم ہے ہم کو تمہیدِ شکستِ پیمانہ
تمہیدِ محبّت کیا کہیے شرحِ غمِ ہجراں کیا کیجے
ہر ایک نظر اِک عنواں ہے ہر موجِ نَفَس اِک افسانہ
کیا غمزہِ چشمِ سرمہ سا غارت گرِ ہوش و عقلِ رسا
کیا وصفِ نگاہِ ہوشرُبا کر جائے جو خود سے بیگانہ
پائینِ غبارِ راہِ جنوں پھر شورِ سلاسل سُنتا ہُوں
ہو مژدہ وادیِ نجد تجھے پھر آتا ہے کوئی دیوانہ
اے محرَمِ سرِّ عشق بتا ہوتا ہے جب اُس کوچے سے گذر
آجاتی ہے لغزش چال میں کیوں کیا ڈھونڈے نظر بیتابانہ
اعزازِ کمالِ جذب و جنوں ہُوں عالَمِ وحشَت میں ضامنؔ
مِری مُشتِ خاک آگے آگے مِرے پیچھے پیچھے ویرانہ
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s