میں نے اپنے دِل پَر آنکھوں کو نگہباں کر دِیا

رونقِ بازارِ ہستی کو پریشاں کر دِیا
میں نے اپنے دِل پَر آنکھوں کو نگہباں کر دِیا
دامَنِ یوسف تصوّر میں بھی عنقا ہو گیا
وقت نے دَستِ زلیخائی فراواں کر دِیا
رات کوئی خواب میں آیا مگر عُجلَت میں تھا
میں نے آنکھیں بند رَکّھِیں اُس نے احساں کر دِیا
قائلِ صِدقِ جنوں ہو سو جب اُس کو دِل دِیا
احتیاطاً ساتھ ہَر تارِ گریباں کر دِیا
محفلِ اَغیار میں ضامنؔ کا ربطِ خامشی
چشمِ محتاط آج تُو نے اُن کو حیراں کر دِیا
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s