میں ساری عُمر بُتوں کے قبول و رَد میں رہا

دیارِ حسن کے مقبول و مُستَرَد میں رہا
میں ساری عُمر بُتوں کے قبول و رَد میں رہا
قَدَم قَدَم وہ نگاہیں بھی کچھ رَہیِں محتاط
مرا جنوں بھی غنیمت ہے اپنی حد میں رہا
رہے رہینِ عروج و زوالِ مہر نہ ہم
ہمارا سایہ ہمیشہ حدودِ قَد میں رہا
مرے جنوں نے بھٹکنے نہیں دیا مجھ کو
وہی جنوں کہ جو ہوش و خِرَد کی زد میں رہا
ہزار آئے گئے عشق کے فسانے میں
مگر سُنا یہ ہے، ضامنؔ! کہ مُستَنَد، میں رہا
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s