معلوم ہو مجھے بھی کہ کیا کچھ اَثَر میں ہے

منزل میں وہ کہاں ہے مزہ جو سَفَر میں ہے
آنکھیں کُھلیِں تَو زیست کاحاصل نَظَر میں ہے
طوفان کر رہا تھا مِرے عزم کا طواف
دنیا سمجھ رہی تھی کہ کشتی بھَنوَر میں ہے
اسبابِ کائنات کا منکر نہیں ہُوں میں
پِھر کیوں کَشِش شَجَر سے زیادہ ثَمَر میں ہے
ضامنؔ! مری دعاؤں کی قیمت بھی کم نہیں
معلوم ہو مجھے بھی کہ کیا کچھ اَثَر میں ہے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s