مری تنہائی میرا قافلہ ہے

سفر یادوں کا اچھّا کَٹ رہا ہے
مری تنہائی میرا قافلہ ہے
بظاہر کھو گیا ہے قربتوں میں
ہمارے درمیاں اِک فاصلہ ہے
زمانے سے توقّع رکھنے والے
زمانہ بس تماشا دیکھتا ہے
نظر بیشک تمہاری تیز ہو گی
مگر آنکھوں پہ جو پردہ پڑا ہے
درِ دل کھول کر دیکھو تَو ضامنؔ!
لگا جیسے کوئی کھٹکا ہُوا ہے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s