زندگی کہتی ہے بس مجھ کو سنوارے جاؤ
لمحہ لمحہ کسی بے درد پہ وارے جاؤ
فصلِ سر قریہ بہ قریہ نہ اُتارے جاؤ
کسی کھلیان میں بے موت نہ مارے جاؤ
میں تَو سیلابِ محبت ہی میں خوش ہُوں لیکن
تم یہاں آ گئے کیوں جاؤ کنارے جاؤ
وہ نہیں ساتھ تَو پھر وقت سے کیسی امیّد
اب تَو جیسی بھی گذرتی ہے گذارے جاؤ
جانتے تم بھی ہو ضامنؔ وہ ملے گا نہ کبھی
دل نہیں مانتا لیکن تَو پکارے جاؤ
ضامن جعفری