ہم جیسا کوئی عِشق میں کامِل تلاش کر
شایانِ شان مَدِّ مُقابِل تلاش کر
منزل سمجھ کے بیٹھ نہ ہر سنگِ میِل کو
حُسنِ نَظَر کو بھُول کے حاصل تلاش کر
خاطِر میں لا نہ گردِشِ لیل و نَہار کو
راہوں میں مَت بھَٹَک کوئی مَنزِل تلاش کر
ہر چیز بے جگہ ہے تَو اس کا سَبَب بھی ہے
ترتیبِ نَو کے واسطے عادِل تلاش کر
شکوہ شکستِ دل کا نہ کر سنگ و خشت سے
پتّھر کو توڑنے کے لیے دل تلاش کر
مَقتَل سے آ رَہی ہے صَدا اَے اَمیرِ شہر
اِظہارِ غم نہ کر مِرا قاتل تلاش کر
ضامنؔ لَگا کے سینے سے ایک ایک یاد کو
تنہائیوں میں رونَقِ محفل تلاش کر
ضامن جعفری