کچھ نہیں ہو گا انتظار ہے کیا؟
سوچیے! وجہِ اضطرار ہے کیا؟
باقی پہلو نکھر چکے ہیں سب؟
صرف کردار داغدار ہے کیا؟
منزل، اسبابِ رَاہ، عزمِ سفَر
کسی چہرے سے آشکار ہے کیا؟
میں تَو ناقابلِ بَھروسا ہُوں
آپ کو اپنا اعتبار ہے کیا؟
اپنے آئینہِ ضمیر سے پُوچھ
فکر میں کوئی بھی نکھار ہے کیا؟
جو ہیں پَروَردَہِ خزاں ضامنؔ
اُن کو کیا عِلم کہ بہار ہے کیا
ضامن جعفری