حالِ دِل پھِر ہَم نے محتاجِ بیاں رہنے دِیا

وعدۂ فَردا کو زیبِ داستاں رہنے دِیا
حالِ دِل پھِر ہَم نے محتاجِ بیاں رہنے دِیا
کون سی چھَت کیسی دیواریں کَہاں کے بام و دَر
سَر چھُپانے کو تھا جیسا بھی مکاں رہنے دِیا
مُدَّتَوں سے اِک خُدائی ہے وہ اَب جیسی بھی ہے
سِلسِلہ ہم نے بھی تا حَدِ گُماں رہنے دِیا
بہرِ تسکینِ غرورِ اِختیار و اقتدار
کِس نے یہ شورِ صَدائے اَلاماں رہنے دِیا
کون ہے پَردے کے پیچھے! ہے بھی کوئی یا نہیں !
ہر گماں ہم نے پَسِ پَردہ نِہاں رہنے دِیا
حیَف! یہ دعوائے ہَم آہَنگیٔ عِلم و ہُنَر!
لوگ اِس پَر خُوش ہیں سَر پَر آسماں رہنے دِیا
وَقت نے بھَر تَو دِئیے سَب زَخمِ یادِ عندلیب
شاخِ گُل پر ایک ہَلکا سا نشاں رہنے دِیا
جِس کو ضامنؔ آشیانہ پھُونکتے دیکھا تھا کَل
تُم نے حیَرَت ہے اُسی کو باغباں رہنے دِیا
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s