جُنوں کے نام ہر اِک سمت سے سلام آئے

فرازِ دار پہ جب ہم فلک مقام آئے
جُنوں کے نام ہر اِک سمت سے سلام آئے
ہمیَں نہیں پَڑی منزل وہ لن ترانی کی
ابھی گئے ہیں ابھی ہوکے ہمکلام آئے
چھِڑا ہے ذکر کہ ہے کون منتظر کس کا
مری دُعا ہے ترے ساتھ میرا نام آئے
یقیں کو بھی ہو جہاں جستجوئے نادیدہ
رہِ حیات میں اپنی نہ وہ مقام آئے
خدا کا شکر ہے اُس نے بچا لیا ضامنؔ
مرے رفیق کہیِں بھی نہ میرے کام آئے
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s