بیادِفرازؔ

شاہوں میں تھا فرازؔ، فرازوں میں شاہ تھا

دل تھا گدائے حُسن، قَلَم کج کلاہ تھا

کچھ سوچ کس کو چھوڑ کے تُو چل دیا فرازؔ!

تجھ پر غزل کو ناز تھا، اور بے پناہ تھا

﴿﴾

اِک دردِ مسلسل ہے، کہ گھٹتا ہی نہیں

اِک رنج کا بادل ہے، کہ چھٹتا ہی نہیں

ہنستا ہُوا چہرہ ترا، اے دوست، فرازؔ!

یُوں ذہن پہ چھایا ہے کہ ہٹتا ہی نہیں

ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s