کیا اندھیروں میں کیا اُجالوں میں
ایک مَنظَر شکستہ حالوں میں
اَور کوئی جگہ نہیں محفوظ
چَین سے رہ مِرے خیالوں میں
حُسن و عشق آج کس قَدَر خُوش ہیں
آپ و ہم جیسے با کمالوں میں
جان چھوڑ اے تمازَتِ خُورشید
چاندنی آگئی ہے بالوں میں
یہی کہہ دے، جواب کے قابل
کیا ہے؟ ضامنؔ! تِرے سوالوں میں
ضامن جعفری