ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی

یاد آتا ہے روز و شب کوئی
ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی
لبِ جو چھاؤں میں درختوں کی
وہ ملاقات تھی عجب کوئی
جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا
وہ بھی تھا موسمِ طرب کوئی
کچھ خبر لے کہ تیری محفل سے
دُور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی
نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق
دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی
یاد آتی ہیں دُور کی باتیں
پیار سے دیکھتا ہے جب کوئی
چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن
آج تو درد ہے عجب کوئی
جن کو مٹنا تھا مٹ چکے ناصرؔ
اُن کو رسوا کرے نہ اب کوئی
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s