ہمارا کیا ہے بھلا ہم کہاں کے کامل تھے

کہاں گئے وہ سخنور جو میرِ محفل تھے
ہمارا کیا ہے بھلا ہم کہاں کے کامل تھے
بھلا ہوا کہ ہمیں یوں بھی کوئی کام نہ تھا
جو ہاتھ ٹوٹ گئے ٹوٹنے کے قابل تھے
حرام ہے جو صراحی کو منہ لگایا ہو
یہ اور بات کہ ہم بھی شریکِ محفل تھے
گزر گئے ہیں جو خوشبوئے رائگاں کی طرح
وہ چند روز مری زِندگی کا حاصل تھے
پڑے ہیں سایہِ گل میں جو سرخرو ہو کر
وہ جاں نثار ہی اے شمع تیرے قاتل تھے
اب اُن سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ناصر
وہ ہم نوا جو مرے رتجگوں میں شامل تھے
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s