قفس کو چمن سے سوا جانتے ہیں
ہر اک سانس کو ہم صبا جانتے ہیں
لہو رو کے سینچا ہے ہم نے چمن کو
ہر اک پھول کا ماجرا جانتے ہیں
جسے نغمۂ نے سمجھتی ہے دنیا
اُسے بھی ہم اپنی صدا جانتے ہیں
اشارہ کرے جو نئی زندگی کا
ہم اُس خودکشی کو روا جانتے ہیں
تری دُھن میں کوسوں سفر کرنے والے
تجھے سنگِ منزل نما جانتے ہیں
ناصر کاظمی