ممکن نہیں متاعِ سخن مجھ سے چھین لے
گو باغباں یہ کنجِ چمن مجھ سے چھِین لے
گر احترامِ رسمِ وفا ہے تو اے خدا
یہ احترامِ رسمِ کہن مجھ سے چھین لے
منظر دل و نگاہ کے جب ہو گئے اُداس
یہ بے فضا علاقہِ تن مجھ سے چھین لے
گل ریز میری نالہ کشی سے ہے شاخ شاخ
گُل چیں کا بس چلے تو یہ فن مجھ سے چھین لے
سینچی ہیں دل کے خون سے میں نے یہ کیاریاں
کس کی مجال میرا چمن مجھ سے چھین لے
ناصر کاظمی