کہیں کہیں کوئی تارا ہے اور کچھ بھی نہیں

کہیں کہیں کوئی تارا ہے اور کچھ بھی نہیں
نہ پوچھ آج شبِ ہجر کس قدر ہے اُداس
کہیں کہیں کوئی تارا ہے اور کچھ بھی نہیں
رواں دواں ہیں سفینے تلاش میں جس کی
وہ اک شکستہ کنارا ہے اور کچھ بھی نہیں
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s