پیامِ حق کا تمھیں منتہی سمجھتے ہیں
تمھاری یاد کو ہم زندگی سمجھتے ہیں
تمھارے نور سے معمور ہیں وجود و عدم
اسی چراغ کو ہم روشنی سمجھتے ہیں
قدم پڑا ہے جہاں آپ کے غلاموں کا
ہم اُس زمین کو تختِ شہی سمجھتے ہیں
یہ آپ ہی کا کرم ہے کہ آج خاک نشیں
مقامِ بندگی و قیصری سمجھتے ہیں
سمجھ سکیں گے وہ کیا رُتبہِ نبیِؐ کریم
جو آدمی کو فقط آدمی سمجھتے ہیں
ناصر کاظمی