مایوس نہ ہو اُداس راہی
پھر آئے گا دورِ صبحگاہی
اے منتظرِ طلوعِ فردا
بدلے گا جہانِ مرغ و ماہی
پھر خاک نشیں اُٹھائیں گے سر
مٹنے کو ہے نازِ کجکلاہی
انصاف کا دن قریب تر ہے
پھر داد طلب ہے بے گناہی
پھر اہلِ وفا کا دور ہو گا
ٹوٹے گا طلسمِ کم نگاہی
آئینِ جہاں بدل رہا ہے
بدلیں گے اوامر و نواہی
ناصر کاظمی