ٹھنڈی رات جزیروں کی

جنت ماہی گیروں کی
ٹھنڈی رات جزیروں کی
سبز سنہرے کھیتوں پر
پھواریں سرخ لکیروں کی
اس بستی سے آتی ہیں
آوازیں زنجیروں کی
کڑوے خواب غریبوں کے
میٹھی نیند امیروں کی
رات گئے تیری یادیں
جیسے بارش تیروں کی
مجھ سے باتیں کرتی ہے
خاموشی تصویروں کی
ان وِیرانوں میں ناصر
کان دبی ہے ہیروں کی
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s