وہ شعلے شفق تا شفق اب کہاں اگست 4, 2018ناصر کاظمی،برگِ نے،غزلقلق،ورق،شفق،طبقadmin چمن در چمن وہ رمق اب کہاں وہ شعلے شفق تا شفق اب کہاں کراں تا کراں ظلمتیں چھا گئیں وہ جلوے طبق در طبق اب کہاں بجھی آتشِ گل اندھیرا ہوا وہ اُجلے سنہرے ورق اب کہاں برابر ہے ملنا نہ ملنا ترا بچھڑنے کا تجھ سے قلق اب کہاں ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related