نقشے کبھی اس اُجڑے ہوئے گھر کے تو دیکھو

دل بھی عجب عالم ہے نظر بھر کے تو دیکھو
نقشے کبھی اس اُجڑے ہوئے گھر کے تو دیکھو
اے دیدہ ور و دیدئہ پرنم کی طرف بھی
مشتاق ہو لعل و زر و گوہر کے تو دیکھو
بے زادِ سفر جیب تہی شہر نوردی
یوں میری طرح عمر کے دِن بھر کے تو دیکھو
کہتے ہیں غزل قافیہ پیمائی ہے ناصر
یہ قافیہ پیمائی ذرا کر کے تو دیکھو
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s