دُنیا کو یاد تیری حکایت ہے آج بھی
ہر ایک دل میں تیری محبت ہے آج بھی
کانوں میں گونجتی ہے ابھی تک تری صدا
آنکھوں کے سامنے تری صورت ہے آج بھی
تیرا کلام انجمن افروز کل بھی تھا
تیرا پیام شمعِ ہدایت ہے آج بھی
تزئینِ باغ تشنہِ تکمیل ہے ابھی
میرے وطن کو تیری ضرورت ہے آج بھی
ناصر کاظمی