اس سے پہلے کہ ہم زمین کے ہوں زمین ہماری تھی۔
سو سال سے زیادہ مدت تک وہ ہماری تھی
اس سے پیشتر کہ ہم اس کے باسی بنے ’’میساکوٹس‘‘ اور ’’ورجینیا‘‘ ہمارے تھے
لیکن ہم انگلستان کے تھے، نوآباد تھے،
ہمارے پاس وہ تھا جو ابھی ہمیں ملا نہیں تھا،
ہمارے پاس متاعِ نایافت کے سوا کچھ نہ تھا
ہم کسی چیز کو رو کے ہوئے تھے جس نے ناتواں بنا دیا
اور آخرکار ہمیں احساس ہوا کہ یہ ہم خود تھے
ہم اپنے آپ کو اپنی سرزمین سے دور کھینچے ہوئے تھے،
پھر انجام کار ہم نے اپنے آپ کو سپرد کرنے ہی میں عافیت جانی۔
ہم جیسے بھی تھے ہم نے اپنے آپ کو یکسر سپرد کر دیا
(یہ تحفہ بہت سی جنگوں کی صورت میں تھا)
اُس سر زمین کو جو مغرب کی سمت مبہم طور پر چلی جا رہی تھی،
اُس سر زمین کو جس میں نہ کہانیاں تھیں نہ فن نہ وسعت،
جیسی وہ تھی اور جیسی وہ مستقبل میں ہونے والی تھی۔
ناصر کاظمی