اے ارضِ پاک تو ہے دارالاماں ہمارا
دائم ہے تیرے دم سے نام و نشاں ہمارا
تو پاک سر زمیں ہے تو منزلِ یقیں ہے
پرچم کا تیرے سایا ہے سائباں ہمارا
دشمن نہ چھو سکیں گے اب تیری سرحدوں کو
بیدار ہو چکا ہے اب کارواں ہمارا
تاروں کی سلطنت میں اُڑتے ہیں اپنے شاہیں
حیرت سے دیکھتا ہے منہ آسماں ہمارا
پربت کی چوٹیوں پر چمکے علم ہمارے
گہرے سمندروں میں ہے آشیاں ہمارا
ہر شاخ اِس چمن کی شمشیرِ حیدری ہے
حملہ نہ سہ سکے گی بادِ خزاں ہمارا
روکے نہ رُک سکے گی تیغِ جہاد اپنی
تھامے نہ تھم سکے گا سیلِ رواں ہمارا
سینچا ہے خونِ دل سے اِن کیاریوں کو ہم نے
تازہ رہے گا ہر دَم یہ گلستاں ہمارا
(پیشکش سلور پولیس لاہور ۔ ۱۴ اکتوبر ۱۹۶۵ ۔ آواز۔ سلیم رضا)
ناصر کاظمی