عمرِ رفتہ کی رہگزر ہے یہ

دل میں آؤ عجیب گھر ہے یہ
عمرِ رفتہ کی رہگزر ہے یہ
سنگِ منزل سے کیوں نہ سر پھوڑوں
حاصلِ زحمتِ سفر ہے یہ
رنجِ غربت کے ناز اُٹھاتا ہوں
میں ہوں اب اور دردِ سر ہے یہ
ابھی رستوں کی دُھوپ چھاؤں نہ دیکھ
ہمسفر دُور کا سفر ہے یہ
دِن نکلنے میں کوئی دیر نہیں
ہم نہ سو جائیں اب تو ڈر ہے یہ
کچھ نئے لوگ آنے والے ہیں
گرم اب شہر میں خبر ہے یہ
اب کوئی کام بھی کریں ناصر
رونا دھونا تو عمر بھر ہے یہ
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s