عقیدتوں کا سلام تجھ پر
عقیدتوں کا سلام تجھ پر
عزیزِ ملت نشانِ حیدر
بجا ہے یہ احترام تیرا
رہے گا تا حشر نام تیرا
تری شہادت سے اے سپاہی
ملی ہے قرآن کو گواہی
عزیزِ ملت نشانِ حیدر
محاذ پر جاگتا رہا تو
پہاڑ بن کر ڈٹا رہا تو
وطن کو پائندہ کر گیا تو
وفا کو پھر زندہ کر گیا تو
عزیزِ ملت نشانِ حیدر
سلام کہتا ہے شہر تجھ کو
سلام کہتی ہے نہر تجھ کو
سلام کہتے ہیں تجھ کو ہمدم
سلام کہتا ہے سبز پرچم
عزیزِ ملت نشانِ حیدر
رہِ وفا کا شہید ہے تو
نویدِ صبحِ اُمید ہے تو
یہ زندگی جو تجھے ملی ہے
یہ زندگی رشکِ زندگی ہے
عزیزِ ملت نشانِ حیدر
(۷ اکتوبر ۱۹۶۵ ۔ موسیقی ۔ کالے خان۔ آوازیں ۔ منیر حسین اور ساتھی)
ناصر کاظمی