شجر حجر تمھیں جھک کر سلام کرتے ہیں
یہ بے زبان تمھیں سے کلام کرتے ہیں
زمیں کو عرشِ معلی ہے تیرا گنبدِ سبز
تری گلی میں فرشتے قیام کرتے ہیں
مسافروں کو ترا دَر ہے منزلِ آخر
یہیں سب اپنی مسافت تمام کرتے ہیں
جنھیں جہاں میں کہیں بھی اماں نہیں ملتی
وہ قافلے یہاں آ کر قیام کرتے ہیں
نظر میں پھرتے ہیں تیرے دیار کے منظر
اسی نواح میں ہم صبح و شام کرتے ہیں
سکونِ دل کی انہی سے اُمید ہے ناصر
جو اپنا فیض غریبوں پہ عام کرتے ہیں
(۲۵ فروری ۱۹۷۵ ۔ لاہور ٹی وی)
ناصر کاظمی