سونے پر ہے بھاری مٹی اگست 4, 2018ناصر کاظمی،دیوانِ ناصر،غزلہماری،کھاری،بھاری،باری،ساریadmin پیارے دیس کی پیاری مٹی سونے پر ہے بھاری مٹی کیسے کیسے بوٹے نکلے لال ہوئی جب ساری مٹی دُکھ کے آنسو سکھ کی یادیں کھارا پانی کھاری مٹی تیرے وعدے میرے دعوے ہو گئے باری باری مٹی گلیوں میں اُڑتی پھرتی ہے تیرے ساتھ ہماری مٹی ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related