سونے نہیں دیتیں مجھے شب بھر تری یادیں

چھپ جاتی ہیں آئینہ دِکھا کر تری یادیں
سونے نہیں دیتیں مجھے شب بھر تری یادیں
تو جیسے مرے پاس ہے اور محوِ سخن ہے
محفل سی جما دیتی ہیں اکثر تری یادیں
میں کیوں نہ پھروں تپتی دوپہروں میں ہراساں
پھرتی ہیں تصوّر میں کھلے سر تری یادیں
جب تیز ہوا چلتی ہے بستی میں سرِ شام
برساتی ہیں اطراف سے پتھر تری یادیں
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s