ایسا بھی کوئی سپنا جاگے
ساتھ مرے اک دُنیا جاگے
وہ جاگے جسے نیند نہ آئے
یا کوئی میرے جیسا جاگے
ہوا چلی تو جاگے جنگل
ناؤ چلے تو ندیا جاگے
راتوں میں یہ رات اَمر ہے
کل جاگے تو پھر کیا جاگے
داتا کی نگری میں ناصر
میں جاگوں یا داتا جاگے
ناصر کاظمی