کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کر تے تھے
رات بھر چاند کے ہمراہ پھرا کرتے تھے
جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں
اِن مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
کر دیا آج زمانے نے انہی ں بھی مجبور
کبھی یہ لوگ مرے دُکھ کی دَوا کرتے تھے
دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
کبھی اُس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے
اِتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصر
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
ناصر کاظمی