دوسرا منظر

سورج پور کے زمیندار حشمت کا لڑکا عبدل اور اس کا منہ بولا بھائی حسنی دونوں اپنے مکان کے صحن میں کھیل رہے ہیں ۔

کردار

پپو : (عبدل) عمر 6 سال

گٹی : (حسنی) عمر 8 سال

کٹو : گلہری

بندر

بلھا : سورج پور کے نمبردار کا لڑکا۔ عمر 9 سال

نندی : بلھے کی بہن عمر 6 سال

پپو گھر کے صحن میں سے گاتا ہوا باہر ڈیرے میں آجاتا ہے۔

پپو : تو چل قمری میں آتا ہوں

میں ہیرے پنے لاتا ہوں

میں ٹھُم ٹھُم کرتا آتا ہوں

تو چل قمری میں آتا ہوں

آتا ہوں !

آتا ہوں !

(پپو حسنی کو آواز دیتا ہے)

گٹی بھیا! دَوڑ کے آؤ!

یہ دیکھو یہ کیا ہے بھیا!

گُٹّی : ابے کیا ہے؟ کیوں کان کھائے ہیں ؟

پ : (بند مٹھی کو دُور سے دکھا کر آواز دیتا ہے)

گٹی بھیا! ایک چیز ہے!

چھوٹی سی ہے!

گ : (دوڑا ہوا پپو کے پاس آ کر پوچھتا ہے )

بتا دے نا بھیا!

میرے اچھے بھیا نہیں ہو!

پ : نا بھیا جی تم ہی بوجھو!

گ : ۔۔ ۔۔ ادھنی ہے!

پ : ایسی ویسی چیز نہیں ہے!

گ : ابے کھول مٹھی!!

پ : پہلے ہار تو مانو

گ : بھلا تجھ سے میں ہار مانوں !

ذرا اپنی مٹھی کو سورج کے آگے تو لانا!

بتاتا ہوں بس میں ابھی بوجھتا ہوں !

یہ شیشے کی کرچی ہے!

پ : اتاپتا بھی اس کا سن لو

کھانے میں نہ پینے میں

چکھنے میں نہ سونگھنے میں

چھوٹی سی ہے!

بالکل ننھی منی سی ہے،

گوری چٹی بگلے جیسی!

گ : ابے او! یہ اِلّی ہے!

کم بخت تو نے چرائی ہے

پ : ہم نی بتاتے !

ہم نی دکھاتے!

تم ہی بوجھو!

گ : ابے تو دکھاتا ہے یا مارکھائے گا:

پ : پہلے میرا ہاتھ تو چھوڑو!

(پپو بھاگنے لگتا ہے)

گ : (دَوڑ کر اُسے پکڑ لیتا ہے )

ابے سل کھٹیے بتا دے نہیں تو!

پ : پہلے اپنی آنکھیں میچو!

کِن من کانی کون کنا

کِن من کانی کون کنا

ہت تیرے کی دیکھ رہا ہے!

آجا! آجا! آجا

اچھا جی! اب آنکھیں کھولو

(پپو مٹھی کھول دیتاہے)

گ : ارے بس یہی چیز تھی نا!

یہ کنکی کہاں سے ملی ہے؟

ارے باپ رے باپ !

پپو! وہ بندر ادھر آرہا ہے!

وہ بندر تجھے کاٹ کھائے گا۔

پ : کیوں کاٹے گا؟

یہ بندوق نہیں دیکھی کیا؟

تیری غلیل کہاں ہے ؟

گ : ارے تو نہیں باز آتا!

پ : وہ دیکھو وہ کٹو آئی

آؤ اس کو پکڑیں بھیا۱

کٹو کیکر کے تنے پر سے بار بار اُترتی ہے۔ سڑک کے درمیان تک آتی ہے اور پھر بندروں کے ڈر سے یا کوئی آہٹ سن کر لَوٹ جاتی ہے۔

چری ٹیئو، چری ٹیئو۔

چری ٹیئو، چری ٹیئو

اُو اُو! خی خو، اُو اُوخی خو

اُواُو خی خو اُو اُو خی خو

گ : ارے او لٹونی کہاں جا رہا ہے!

پ : وہ کٹو نہیں آتی بھیا!

وہ ہم سے ڈرتی ہے!

گٹی سڑک کی طرف دیکھ کر زور زور سے آواز دیتا ہے۔ اس کا دوست بلھا اپنی بہن نندی کے ساتھ آرہا ہے۔

گ : ارے ہم یہاں ہیں !

یہاں آؤ! نندی اِدھر ! ہم یہاں ہیں !

پ : بلھا بھی تو ساتھ ہے بھیا!

میں اس سے نہیں بولوں گا جی!

گ : ابے چپ رہو وہ مرا دوست ہے ۔

بُلّھا : ہم گھر چلے ہیں گٹی!

(بہن کو غصّے میں آواز دیتا ہے)

نندی! کہاں چلی ہو؟

ٹھہرو اُدھر نہ جاؤ!

پ : دیکھو نندی! یہ کیا چیز ہے ؟

کنکی لوگی ؟

چٹی، کالی، نیلی، پیلی

رنگ رنگ کی کنکیاں ہیں یہ!

بُلّھا : بیٹھا رہ چپکا ہوکر

آیا بڑا کہیں کا!

نندی : نابھیا جی پپو جی کو کچھ نہ کہنا!

بُلّھا : بکواس مت کرو جی!

نندی : پپو جی ہم کل آئیں گے!

کل چھٹی کا دِن ہے پپو

کل آؤں گی!

پپّو : ٹھہرو! نندی وہ دیکھو وہ کٹو آئی!

بلھا، نندی کا ہاتھ پکڑ کر جلدی سے گزر جاتا ہے اور کٹو پھر واپس جا کر کیکر کے تنے پر چڑھ جاتی ہے۔ بندر شور مچاتے ہیں ۔

ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s