دل کی دُنیا میں ہے روشنی آپؐ سے
ہم نے پائی نئی زندگی آپؐ سے
کیوں نہ نازاں ہوں اپنے مقدر پہ ہم
ہم کو ایماں کی دولت ملی آپؐ سے
کل بھی معمور تھا آپ کے نور سے
ہے منوّر جہاں آج بھی آپؐ سے
دُشمنوں پر بھی در رحمتوں کا کھلا
راہ و رسمِ محبت چلی آپؐ سے
دل کا غنچہ چٹکتا ہے صلِ علیٰ
اپنے گلشن میں ہے تازگی آپؐ سے
سب جہانوں کی رحمت کہا آپؐ کو
کتنا خوش ہے خدا ، یانبی آپؐ سے
ختم ہے آپ پر شانِ پیغمبری
یہ روایت مکمل ہوئی آپؐ سے
(۱۱ فروری ۱۹۷۱)
ناصر کاظمی