دل کی افسردگی کچھ کم تو ہوئی ہم نفسو شکر کرو

چہرہ افروز ہوئی پہلی جھڑی ہم نفسو شکر کرو
دل کی افسردگی کچھ کم تو ہوئی ہم نفسو شکر کرو
آؤ پھر یادِ عزیزاں ہی سے میخانہِ جاں گرم کریں
دیر کے بعد یہ محفل تو جمی ہم نفسو شکر کرو
آج پھر دیر کی سوئی ہوئی ندی میں نئی لہر آئی
دیر کے بعد کوئی ناؤ چلی ہم نفسو شکر کرو
رات بھر شہر میں بجلی سی چمکتی رہی ہم سوئے رہے
وہ تو کہیے کہ بلا سر سے ٹلی ہم نفسو شکر کرو
درد کی شاخِ تہی کا سہ میں اشکوں کے نئے پھول کھلے
دل جلی شام نے پھر مانگ بھری ہم نفسو شکر کرو
آسماں لالہِ خونیں کی نواؤں سے جگر چاک ہوا
قصرِ بیداد کی دیوار گری ہم نفسو شکر کرو
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s