دلّی اب کے ایسی اُجڑی گھر گھر پھیلا سوگ

گلی گلی آباد تھی جن سے کہاں گئے وہ لوگ
دلّی اب کے ایسی اُجڑی گھر گھر پھیلا سوگ
سارا سارا دن گلیوں میں پھرتے ہیں بے کار
راتوں اُٹھ اُٹھ کر روتے ہیں اس نگری کے لوگ
سہمے سہمے سے بیٹھے ہیں راگی اور فنکار
بھور بھئے اب ان گلیوں میں کون سنائے جوگ
جب تک ہم مصروف رہے یہ دنیا تھی سنسان
دن ڈھلتے ہی دھیان میں آئے کیسے کیسے لوگ
ناصرؔ ہم کو رات ملا تھا تنہا اور اُداس
وہی پرانی باتیں اُس کی وہی پرانا روگ
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s