خالی رستہ بول رہا ہے

میں ہوں رات کا ایک بجا ہے
خالی رستہ بول رہا ہے
آج تو یوں خاموش ہے دنیا
جیسے کچھ ہونے والا ہے
کیسی اندھیری رات ہے دیکھو
اپنے آپ سے ڈر لگتا ہے
آج تو شہر کی روِش روِش پر
پتوں کا میلہ سا لگا ہے
آؤ گھاس پہ سبھا جمائیں
میخانہ تو بند پڑا ہے
پھول تو سارے جھڑ گئے لیکن
تیری یاد کا زخم ہرا ہے
تو نے جتنا پیار کیا تھا
دُکھ بھی مجھے اتنا ہی دیا ہے
یہ بھی ہے ایک طرح کی محبت
میں تجھ سے، تو مجھ سے جدا ہے
یہ تری منزل وہ مرا رستہ
تیرا میرا ساتھ ہی کیا ہے
میں نے تو اِک بات کہی تھی
کیا تو سچ مچ رُوٹھ گیا ہے
ایسا گاہک کون ہے جس نے
سکھ دے کر دُکھ مول لیا ہے
تیرا رستہ تکتے تکتے
کھیت گگن کا سوکھ چلا ہے
کھڑکی کھول کے دیکھ تو باہر
دیر سے کوئی شخص کھڑا ہے
ساری بستی سو گئی ناصر
تو اب تک کیوں جاگ رہا ہے
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s