جسم ہے یا چاندنی کا شہر ہے

ہر ادا آبِ رواں کی لہر ہے
جسم ہے یا چاندنی کا شہر ہے
پھر کسی ڈوبے ہوے دن کا خیال
پھر وہی عبرت سرائے دہر ہے
اُڑ گئے شاخوں سے یہ کہہ کر طیور
اس گلستاں کی ہوا میں زہر ہے
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s