کوئی جیے یا کوئی مرے
تم اپنی سی کر گزرے
دل میں تیری یادوں نے
کیسے کیسے رنگ بھرے
اب وہ اُمنگیں ہیں نہ وہ دل
کون اب تجھ کو یاد کرے
پیار کی ریت نرالی ہے
کوئی کرے اور کوئی بھرے
پھول تو کیا کانٹے بھی نہیں
کیسے اُجڑے باغ ہرے
بادل گرجا پون چلی
پھلواری میں پھول ڈرے
پت جھڑ آنے والی ہے
رَس پی کر اُڑ جا بھونرے
ناصر کاظمی