تری آواز اب تک آ رہی ہے

خموشی اُنگلیاں چٹخا رہی ہے
تری آواز اب تک آ رہی ہے
دلِ وحشی لیے جاتا ہے لیکن
ہوا زنجیر سی پہنا رہی ہے
ترے شہرِ طرب کی رونقوں میں
طبیعت اور بھی گھبرا رہی ہے
کرم اے صرصرِ آلامِ دوراں
دلوں کی آگ بجھتی جا رہی ہے
کڑے کوسوں کے سناٹے ہیں لیکن
تری آواز اب تک آ رہی ہے
طنابِ خیمۂ گل تھام ناصرؔ
کوئی آندھی اُفق سے آ رہی ہے
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s